میرے آقا مدینے میں مجھےبھی اب بلا لیجۓ میرے آقا مدینے میں مجھے بھی اب بلا لیجۓ ترستی ہیں میری آنکھیں مجھے روضہ دکھا دیجۓ
مہکتی ہیں وہ راہیں جن سے آقا آپ ہیں گزرے مجھے بھی اُن گلی کوچوں میں رہنے کی جگہ دیجۓ
لڑی سانسوں کی یہ آقا نا جانے کب بکھر جاۓ بلا لیجۓ مدینہ اور قدموں میں بسا لیجۓ
دکھوں نے گھیر رکھا ہے غموں کی دھوپ ہے سرپر ٹھکانہ گنبدِ خضریٰ کے ساۓ میں عطا کیجۓ