مرا دل پاک ہو سرکار ﷺ دنیا کی محبت سے مجھے ہو جاۓ نفرت کاش آقاؐ مال و دولت سے
مدینے سے اگرچہ در ہوں تیری مشیت سے تڑپنے کی سعادت دے الہٰی ہجر و فرقت سے
نہ لندن کی نہ امریکہ نہ پیرس کی سیاحت سے سکونِ قلب ملتا ہے مدینے کی زیارت سے
خدا حافظ مدینے کے مسافر جا خدا حافظ چلیں گے سوۓ طیبہ بھی اک دن ان کی رحمت سے
خدا کی تجھ پہ لاکھوں رحمتیں ہوں زائر طیبہ! سلام شوق کہہ دینا مِرا ماہِ رسالت ﷺ سے
شہنشاہؐ مدینہ اس کو بھی سینے لگاتے ہیں جسے سب لوگ ٹھکراتے ہیں نفرت سے حقارت سے
تمہاری نعلِ اقدس ہی ہمارا تاج عزت ہے ہمارا واسطہ کیا تاج شاہی سے حکومت سے
گناہوں کی میں چادر تان کر دن رات سوتا ہوں جگا دو یا رسول اللہؐ مجھ کو خواب غفلت سے
مرا سارا وجود افسوس لتھڑا ہے گناہوں سے مجھے اب پاک کردیجۓ گناہوں کی نحوست سے
ندامت سے گناہوں کا ازالہ کچھ تو ہو جاتا مجھے رونا بھی تو آتا نہیں ہاۓ ندامت سے
کرم کردے بھرم رکھ لے کھلا ہے دفتر اعمال گو بدکار و کمینہ ہوں مگر ہوں تیری امت سے
نہ نامہ میں عبادت ہے نہ پلے کچھ ریاضت ہے الہٰی! مغفرت فرما ہماری اپنی رحمت سے
الہٰی واسطہ دیتا ہوں میں میٹھے مدینے کا بچانا تو مجھے دونوں جہاں کی ہر مصیبت سے
مسلماں عیدِ میلاد النبی ﷺ پر شاد ہوتے ہیں فقط چڑتا ہے تو شیطان ہی جشنِ ولادت سے
بٹے گی رحمتوں کی جس گھڑی خیرات محشر میں شہا ﷺ محروم مت رکھنا مجھے اپنی شفاعت سے
تمہیں معلوم کیا بھائی خدا کا کون ہے مقبول کسی سنی کو مت دیکھو کبھی بھی تم حقارت سے
اجالا ہی اجالا ہوگا اس کی قبر میں عطار ہو جس کا دل منور الفت مہر رسالتؐ سے
کرم سے خلد میں عطار جس دم جارہے ہوں گے شیاطین دیکھتے ہوں گے سبھی مڑ مڑ کے حسرت سے