میں کہ ہر صاحب ایمان کے قدموں کی خاک آپؐ تک آیا ہوں پہچان کے قدموں کی خاک
عمر کی حیدر کرار کی خاکِ کفِ پا میں ابوبکر کے عثمان کے قدموں کی خاک
چاند، سورج مرے سلطانؐ کے پاپوش کی گرد یہ ستارے مرے سلطانؐ کے قدموں کی خاک
میرا دامانِ عقیدت بھی مدینہ ہے جہاں جا بجا ہے میرے مہمانؐ کے قدموں کی خاک
آپؐ کی نعت کا حق مجھ سے ادا ہو کیسے میں کہ بوصیری و حسّان کے قدموں کی خاک
ذرے ذرے میں کئی راز چھُپاۓ ہوۓ ہے آپؐ کی نافۃ ذی شان کے قدموں کی خاک
یوں کیا صاحب معراج کی عظمت کو سلام کہکشاں بن گئی انسان کے قدموں کی خاک
ذرے ذرے پہ رقم ہے اسی منزل کا پتہ رو نما صاحب عرفان کے قدموں کی خاک