محبوبِ خدا سید و سرور کے برابر لاؤ تو کوئی میرے پیمبرکے برابر
لاکھوں ہیں زمانے میں سکندر کے برابر کوئی نہیں آقا تیرے نوکر کے برابر
جبریل امیں کرتے ہیں جس در کی غلامی اے کاش رہوں میں بھی اُسی در کے برابر
سرکار کی رحمت سے میں مایوس نہیں ہوں ہیں گرچہ گناہوں میرے سمندر کے برابر
کعبے میں ولادت ہوئی مسجد میں شہادت ہوگا نہ ہوا کوئی بھی حیدر کے برابر
ہرروزاٹھاتےہیں حضوری کے مزے جو ہے کون بھلا ان کے مقدر کے برابر
نادان انہیں اپنا سا کہتے ہیں نیازیؔ ذرہّ نہیں ہوتا کبھی گوہر کے برابر