ماوراۓ فکرِ انساں ہے ثناۓ مصطفیٰؐ پا نہیں سکتے فرشتے بھی ہواۓ مصطفیٰؐ
دل کی آنکھوں سے کوئی دیکھے حدیثِ زندگی اس کے دامن میں نہیں کچھ بھی سواۓ مصطفیٰؐ
کیوں نہ میں ذاتِ پیمبرؐ کی ثنا خوانی کروں ہے ثنا خوانی میں شامل خود خداۓ مصطفیٰؐ
نعمتِ قلب و جگر ہے الفتِ آلِ رسولِؐ اور ہے آنکھوں کا سرمہ خاک پاۓ مصطفیٰؐ
دنیا بھر کے جام و مینار سے توجہ ہٹ گئی جب سے میں نے پی لیا جام ولاۓ مصطفیٰؐ
سب کے سب معصوم تھے جتنے تھے محرم آپؐ کے اور سب کے سامنے تھی بس رضاۓ مصطفیٰؐ
دونوں عالم جھوم اٹھے ہیں مرے اشعار پر یہ گداۓ مصطفیٰؐ پر ہے عطاۓ مصطفیٰؐ