مسجد نبوی توہی بتاکچھ سماں وہ کیسا پیارا ہوگا صحن میں آقا بیٹھےہوں گےگرداصحاب کا حلقہ ہوگا
دوجگ کےمختارکی باتیں،دین و دانش کی سوغاتیں اس محفل میں ان پھولوں سےہرکوئی دامن بھرتاہوگا
بزمِ نبوت میں صدیق بھی فاروق و عثمان و علی بھی چاروں یارستارےہوں گے بیچ میں چاند چمکتا ہوگا
اُن جلووں کےدن بھی تیری یادکا حصہ ہوں گےجن میں حسنؑ حسینؑ کابچپن نانا کی گودی میں کھیلا ہوگا
تونےاپنےدروازےپروہ بچےبھی دیکھےہوں گے جن بچوں نےپیارسےاکثر نبی کا دامن تھاما ہوگا
قربِ حضور میں اہل مدینہ کیسی راحت پاتےہوں گے دلِ اویس غمِ فرقت سے صبح و شام تڑپتا ہو گا
ارضِ مدینہ بانگ بلال سےتیری فضا جب گونجتی ہوگی اس کےسرور و سوز کی رو میں ہرکوئی بہہ جاتاہوگا
بہرشفاعت جب بھی دعاکو حضرت ہاتھ اٹھاتےہوں گے عرشِ مشیت بہر اجابت طیبہ پرجھک جاتا ہوگا
امتِ مرسل میں ہوں طرب اوراس رشتےپرنازاں ہوں اس کی قسمت کاکیا کہنا جو محفل میں بیٹھا ہو گا