مرحبا صد مرحبا! پھر آمدِ رَمضان ہے کِھل اٹھے مُرجھائے دل تازہ ہوا ایمان ہے
یاخدا ہم عاصیوں پر یہ بڑا احسان ہے زندگی میں پھر عطا ہم کو کیا رَمضان ہے
تجھ پہ صدقے جاؤں رَمضاں !تُو عظیمُ الشّان ہے تجھ میں نازِل حق تعالیٰ نے کیا قرآن ہے
ابرِ رحمت چھا گیا ہے اور سماں ہے نور نور فضلِ رب سے مغفِرت کا ہو گیا سامان ہے
ہر گھڑی رحمت بھری ہے ہر طرف ہیں برکتیں ماہِ رَمضاں رحمتوں اور برکتوں کی کان ہے
آگیا رَمضاں عبادت پر کمر اب باندھ لو فیض لے لو جلد یہ دن تیس کا مہمان ہے
عاصیوں کی مغفِرت کا لیکر آیا ہے پَیام جھوم جاؤ مجرِمو! رَمضاں مہِ غُفران ہے
بھائیو بہنو!کرو سب نیکیوں پر نیکیاں پڑگئے دوزخ پہ تالے قید میں شیطان ہے
بھائیوبہنو! گناہوں سے سبھی توبہ کرو خُلد کے در کھل گئے ہیں داخلہ آسان ہے
کم ہوا زورِ گنہ اور مسجدیں آباد ہیں ماہِ رَمضانُ المبارَک کا یہ سب فَیضان ہے
روزہ دارو ! جھوم جاؤ کیونکہ دیدارِ خدا خلد میں ہوگا تمہیں یہ وعدۂ رحمٰن ہے
دو جہاں کی نعمتیں ملتی ہیں روزہ دار کو جو نہیں رکھتا ہے روزہ وہ بڑا نادان ہے
یاالٰہی! تُو مدینے میں کبھی رَمضاں دکھا مُدّتوں سے دل میں یہ عطارؔ کے ارمان ہے