منگتے ہیں کرم اُن کا سدا مانگ رہے ہیں دن رات مدینے کی دعا مانگ رہے ہیں
ہر نعمتِ کونین ہے دامن میں تمہارے ہم صدقہء محبوب خدا مانگ رہے ہیں
یوں کھو گۓ سرکار کے الطاف و کرم میں یہ بھی نہیں ہوش کہ کیا مانگ رہے ہیں
اسرار کرم کے فقط ان پر ہی کھلے ہیں جو تیرے وسیلے سے دعا مانگ رہے ہیں
سرکار کا صدقہ میرے سرکار کا صدقہ محتاج و غنی شاہ و گدا مانگ رہے ہیں
یہ مان لیا ہے کہ تیرا درد ہے درماں طالب ہیں شفا کے نہ دوا مانگ رہے ہیں
ہم کو بھی ملے دولتِ دیدار کا صدقہ دیدار کی جرات بھی شہا مانگ رہے ہیں
سرکار سے سرکار کو مانگا نہیں جاتا اتنی بڑی سرکار سے کیا مانگ رہے ہیں