میں نوکرہوں شاہِ مدینہ کاسن لومجھےبادشاہی کی چاہت نہیں ہے جودولت ملی ہےنجھےآکےدیکھوکسی کومیسریہ دولت نہیں ہے
غیروں کےدرسےمیں کیوں جاکےمانگوں وہاں جاکے کیوں میں یہ دامن بچھاؤں مرامصطفےٰ نےبھراایسا دامن کہ اب مانگنےکی ضرورت نہیں ہے
وہ ڈوبےہوۓشمس کوموڑدیناوہ انگلی اٹھاکرقمرتوڑ دینا بڑےحکمراں ہم نےدیکھےہیں لیکن کسی نےبھی یوں کی حکومت نہیں ہے
جویوسف نےدیکھا رخِ مصطفیٰ کوقسم ہے مجھے میرےمولا کی یارو توان کی زباں پریہی بات آئی کہ ایسی حسیں کوئی صورت نہیں ہے
رہِ حق میں پورا کنبہ لٹانا وہ نیزے پہ چڑھ کر قراں سنانا تلاوت ہزاروں نےکی ہےمگرہاں کسی نےبھی کی یوں تلاوت نہیں ہے
مراجسم گھڑی بھی دمِ آخریں ہوتوہو سامنےمیرےآقاکا چہرہ مرےدل میں حاکم یہی آرزوہےاس کےسوا کوئی حسرت نہیں ہے