میں لب کشا نہیں ہوں پر بات کررہا ہوں میں محفلِ حرم کے اداب جانتا ہوں
یہ روشنی سے کیا ہے خوشبو کہاں سے آئی شاید میں چلتے چلتے روضے تک آگیا ہوں
پھولوں کی طرح میری سانسیں مہک رہی ہیں اور آنسوؤں کےموتی میں نظر کررہا ہوں
جو کچھ بھی مانگنا ہے اس درسے جاکے مانگو وہ در بہت بڑا ہے جس در کا میں گدا ہوں
کوئی توآنکھ والا گزرے گا اس طرف سے طیبہ کے راستےمیں میں منتظر کھڑا ہوں
اقبالؔ مجھ کو اب بھی محسوس ہورہا ہے کے روضےکےسامنےہوں اورنعت پڑھ رہاہوں