میں بے نیازہوں دنیا کے ہر خزانے سے ملی ہے بھیک محمد کے آستانے سے
بہت ہی سونی تھی، بےکیف تھی خدا کی قسم سجی ہے محفل کونین تیرے آنے سے
ملا ہے منزل قوسین کا نشاں مجھ کو تمہارےنقش کف پا پہ سر جھکانےسے
گداۓبےسرو ساماں ہوں آل کا صدقہ مجھےبھی دیجۓ سرکار کچھ خزانےسے
گناہ گار ہوں، نسبت مگر منور ہے سنورگیا ہوں ترےدر پہ سرجھکانےسے
ہمارے سرپہ ہے دامانِ رحمت عالم نہ مٹ سکیں گےزمانےترےمٹانےسے
زہےنصیب بھکاری اسی کا ہے خالد ملی ہےبھیک دوعالم کوجس گھرانےسے
میری زندگی کا حاصل ترےدرکی چاکری ہے ترا نام لےکےجینا یہی میری زندگی ہے
جنت کبھی بھی میں نے مانگی نہیں خداسے جسےکہہ رہےہوجنت طیبہ کی وہ گلی ہے
سرکارکے گدا کی اللہ رہےبے نیازی نالاں سکندری سے ٹھوکر پہ خسروی ہے
طیبہ میں ایک کٹیا جس کو بھی مل گئ ہے اس کی نگاہ میں کیا تخت سکندری ہے
اک نام ہے انہی کا جس کےہیں چرچےناصؔر اک نور ہے کہ جس کی عالم میں روشنی ہے