مدینے کی طرف پھر کب روانہ قافِلہ ہوگا مجھے اِذنِ مدینہ کب مرے آقا عطا ہوگا
یقینا روزِ محشر صِرف اُسی سے خوش خدا ہوگا یہاں دنیا میں جس نے مصطَفٰے کو خوش کیا ہوگا
وُہی سَر بَر سرِ محشر بُلندی پائے گا جو سر یہاں دنیا میں ان کے آستانے پرجُھکا ہوگا
کوئی ہفتہ نہ کوئی دن کوئی گھنٹا تو کیا افسوس کوئی لمحہ بھی عِصیاں سے نہیں خالی گیا ہوگا
نہیں جاتی گناہوں کی شہا! عادت نہیں جاتی کرم مولیٰ پسِ مُردَن نہ جانے میرا کیا ہوگا
فَقَط نیکوں پہ ہوگا گر کرم اے سروَرِعالم! کہاں جا ئے گا وہ بندہ جو بد ہوگا بُرا ہوگا
تِرے رَحم و کرم پر آس میں نے باندھ رکھی ہے بڑی اُمّید ہے آقا! کرم روزِ جزا ہوگا
نبی کے عاشِقوں کو موت تو انمول تحفہ ہے کہ ان کو قبر میں دیدارِ شاہِ اَنبیا ہوگا
اندھیری گور ہے تنہا ہوں مجھ پر خوف طاری ہے تم آؤ گے تو آقا دُور اندھیرا قبر کا ہوگا
فِرِشتے قبر میں پوچھیں گے جب مجھ سے سُوال آکر مِرے لب پر ترانہ اِنْ شَآءَ اللہ نعت کا ہوگا
نبی کے عاشِقوں کی عید ہوگی عید محشر میں کوئی قدموں میں ہوگا کوئی سینے سے لگا ہوگا
ترے دامانِ رَحمت کی کُھلے گی حشر میں وُسعت وہ آآکر چُھپے گا جو گنہگار اور بُرا ہوگا
تسلّی رکھ تسلّی رکھ نہ گھبرا حشر سے عطارؔ تِرا حامی وہاں پر آمِنہ کا لاڈلا ہوگا
نہ گھبرا موت سے عطارؔ بَرزَخ میں تُو مِل لینا وہاں غوثُ الوَرا ہونگے وہاں احمدرضا ہوگا