مدینے کے زائر سلام ان سے کہنا تڑپتے ہیں تیرے غلام ان سے کہنا
ہو جب سامنے سبز گنبد تمہارے نگاہِ عقیدت سے دامن پسارے ہے حاضر تمہارا غلام اس سے کہنا
بڑی چاہتوں سےہے اس در کو پایا پڑا ہی رہوں در نہ چھوٹے تمہارا نہ جاؤں گا اب تشنہ کام ان سے کہنا
پھریں کب تلک در بدر بے ٹھکانہ کہاں جائیں ہم اپنے دل کی سنانے تمہی تو بناتے ہو کام ان سے کہنا
اسی آرزو میں گزرتے رہے دن کہ پہنچیں دیارِ نبی ﷺ ہم بھی لیکن نہیں ہے کوئی انتظام ان سے کہنا
دِکھا دو انسؔ کو وہ دلکش نظارے ترستے ہیں جن کو مسلمان سارے یہ باتیں بصد احترام ان سے کہنا