میں کیسےعالم اشیا سے ماورا سمجھوں جو تیری آنکھ نے دیکھا اسےخدا سمجھوں
جدا جدا ہے زمانےمیں ہربشرکا خمیر میں ہربشرکو بھلا کیسےایک سا سمجھوں
جو شخص عظمت آدم سےبےخبر ہےابھی میں کیسےاس کو رسالت کا آشنا سمجھوں
رقم ہے وقت کےسینےپہ حرف حرف ترا اس انتہا کو بھی میں تیری ابتدا سمجھوں
کرن کرن تری طلعت چمن چمن خوشبو مری مجال کہاں تیری ہر ادا سمجھوں
نہ پا سکوں، نہ کبھی چھوسکوں نہ دیکھ سکوں میں سوچ بھی نہیں سکتا تجھے خدا سمجھوں