کیوں چاند میں کھوۓ ہو الجھے ہو ستاروں میں آقا کو میرے ڈھونڈو قرآن کے پاروں میں
جبریل امیں بولے سدرہ کے مکیں بولے تجھ سانہیں دیکھا ہے لاکھوں میں ہزاروں میں
میں بن کے کبوتر ہی روضے پہ رہوں اڑتا اس گنبدِ خضریٰ کے پر نور نظاروں میں
مل جاۓ صلہ مجھکو تیری نعت سنانے کا نام آۓ اگر میرا تیرے عشق کے ماروں میں
رضواں تیری جنت کو فرصت جو ملے دیکھوں اٹکی ہیں میری نظریں طیبہ کے نظاروں میں
اللہ کی رحمت ہے ہر آن مدینے میں