کوۓ نبی سے آنہ سکے ہم راحت ہی کچھ ایسی تھی یاد رہی نہ جنت ہم کو جنت ہی کچھ ایسی تھی
تکتے رہے یوسف جیسے بھی حشر میں ان کے چہرےکو جب پوچھا توکہنے لگے وہ صورت ہی کچھ ایسی تھی
بولو اے جبریل کہ ان کی کیونکر تلیاں چومیں تھی تو کہنے لگے جبریل کہ ان کی عظمت ہی کچھ ایسی تھی
دنیا میں سرکار کی نعتیں پڑھتے رہےہراک لمحہ قبر میں بھی تھی نعت لبوں پہ عادت ہی کچھ ایسی تھی
پاس بلایا پاس بٹھایا عرش پہ اُن کو خالق نے یہ توآخر ہونا ہی تھا چاہت ہی کچھ ایسی تھی
قبر میں حاکم جب پہنچے توہنس کر نکیروں نے دیکھا کیوں نہ فرشتے پیار سےملتے نسبت ہی کچھ ایسی تھی