خسروی اچھی لگی نہ سروری اچھی لگی ہم فقیروں کو مدینے کی گلی اچھی لگی
دور تھے تو زندگی بے رنگ تھی، بےکیف تھی ان کے کوچے میں گۓ تو زندگی اچھی لگی
میں نہ جاؤں گا کہیں بھی، در نبی ﷺ کو چھوڑ کر مجھ کو کوۓ مصطفیی کی چاکری اچھی لگی
والہانہ ہوگۓ جو تیرے قدموں پر نثار حق تعالیٰ کو ادا ان کی بڑی اچھی لگی
ناز کر تو اے حلیمہ سرور کونینؐ پر گر لگی اچھی تو تیری جھونپڑی اچھی لگی
رکھ دیے سرکارﷺ کےقدموں پہ سلطانوں نے سر سرورِ کون و مکاں کی سادگی اچھی لگی
مہر وماہ کی روشنی، مانا کہ اچھی ہے مگر سبز گنبد کی مجھے توروشنی اچھی لگی