خدا نے جب سجائی بزم کن صدقہ محمدؐ کا تو پہلے نام لوحِ عرش پر لکھا محمدؐ کا
زمین و آسماں کیونکر نہ ہوں ان کے تصرف میں ظہور اس عالمِ امکاں میں ہے سارا محمدؐ کا
میںکرتا ہوں تصور میں طوافِ گنبدِ خضرا نگاہِ عشق پر احرام ہے جلوہ محمدؐ کا
اُجالے چھا گۓ کفر و جہالت کے اندھیروں پر شبستانِ جہاں میں نور جب چمکا محمدؐ کا
نظر کس طرح آتا دھوپ کے میلے میں لوگوں کو سحاب حق کے ساۓ میں رہا سایہ محمدؐ کا
رسولوں کو بھی اُنؐ کا امتی ہونے کی حسرت تھی یہ شانِ مصطفائیؐ ہے، یہ ہے رتبہ محمدؐ کا