خدا کی وسعتیں کیا ہیں امام الانبیاء جانے نبی کی رفعتیں کیا ہیں فقط رب العلیٰ جانے
بجز آقا کوئی مشکل کشائی کر نہیں سکتا انہی کو حشر میں ہرامتی مشکل کشا جانے
خدا کی راہ میں جو کچھ بھی تھا وہ سب لٹا ڈالا شہادت کی حقیقت کو شہیدِ کربلا جانے
کرم سرکار کا ویسے تو ہے سارے زمانے میں عطاۓ مصطفیٰ کیا ہے مدینے کا گدا جانے
شبِ معراج جب مولا سے ملنے کو گۓ آقا خدا سے کیا ہوئیں باتیں نبی جانے خدا جانے
میں بیمارِ محمد ﷺ ہوں مجھے طیبہ میں لے جاؤ میرا مرضِ محبت ہے کوئی چارہ ساز کیا جانے
دمِ آخر مجھے کلمہ محمد ﷺ کا پڑھا دینا کہاں لے جاۓ پھر مجھ کو قضا جانے خدا جانے
نبی کے عشق سے روح کو منور کرلے اے عابدؔ کہ کب آُڑ جاۓ تیری روح کا پنچھی خدا جانے