خدا ہی جانے کس انداز کس ادا سے ملے حضور عالمِ بالا میں جب خدا سے ملے
کبھی جو حضرتِ جبرائیل مصطفی سے ملے بڑے نیاز و ادب سے بڑی حیا سے ملے
مجھے تو انکے مقدر پہ رشک آتا ہے وہ لوگ کیا تھے جو محبوبِ کبریا سے ملے
صبا جی لائی مدینے سے انکی بوئے بدن تو ہم لپٹ کے بہت دامنِ صبا سے ملے
جمال حق کا ہے آئینہ ذاتِ پاکِ نبی جو انکے دیکھ لے وہ آدمی خدا سے ملے
کرم رہی ہے جو انکے کرم کا مظہر ہو عطا وہی ہے جو اس قاسِمِ عطا سے ملے