Khud Ko Shab e Furqat Main

خود کو شبِ فرقت میں مشکل سے سنبھالا ہے منظر یہ حضوری کا اب دیکھنے والا ہے



ہونٹوں پہ درودوں کا مہکا ہوا یہ موسم ہاتھوں میں عقیدت کے جزبات کی مالا ہے



یہ شہر پیمبر ہےلے سانس بھی آہستہ رحمت کی گھٹائیں ہیں انوار کا ہالہ ہے



آنکھیں مری جھک جھک کرجالی سے لپٹتی ہیں کیا وجد کا عالم ہے کیا کیف نرالا ہے



اوقات مری کیا ہے کیا نام و نسب میرا اس در کا میں منگتا ہوں کیا کم یہ حوالہ ہے




Get it on Google Play



مرکر بھی پڑے رہنا سرکار کی چاکھٹ پر کیا خوب غلامی کا مفہوم نکالا ہے



مفلس ہے ریاض آقا ہر ایک حوالے سے آغوش مصائب میں دکھ درد نے پالا ہے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah