خزاں رتوں میں کھلے ہیں کھجور کے پتے ہمیشہ سبز رہے ہیں کھجور کے پتے
یہاں سے قافلۃ دینِ حق گزرنا ہے سلامیوں کو جھکے ہیں کھجور کے پتے
میں چھوکے پاۓ محمدؐ کی خاک ڈھونڈتا ہوں کہ گرد رہ سے بھرے ہیں کھجور کے پتے
جلا ہوں دشتِ گماں کی جھلتی دھوپ میں جب تو چھاؤں بن کے ملے ہیں کھجور کے پتے
رہے ہیں شعبِ ابی طالب آپ کے ساتھی چٹائیوں میں سجے ہیں کھجور کے پتے
پھر ان کے پھل میں کبھی گٹھلیاں نہیں آئیں حضورؐ نے جو چھوۓ ہیں کھجور کے پتے