خاک مجھ میں کمال رکھا ہے مصطفیٰ نے سنبھال رکھا ہے
میرےعیبوں پہ ڈال کر پردہ مجھ کو اچھوں میں ڈال رکھا ہے
جو فقیرانِ شاہ بطحا ہیں ان کی گدڑی میں لعل رکھا ہے
مصطفیٰ کی شبیہ حسن و حسین نام پردے میں آل رکھا ہے
یہ کرم ہے حضور کا رب نے ہر مصیبت کو ٹال رکھا ہے
ان کی رحمت نہیں فقط ہم پر غیر کا بھی خیال رکھا ہے
تیرا اعجاز کب کا مر جاتا تیرے ٹکڑوں نے پال رکھا ہے