سماں کس قدر خوبصورت ہےلوگو کہ دنیا میں خیرالانام آرہا ہے ابھی ظلمتوں کا جنازہ اٹھے گا دوعالم کاماہِ تمام آرہا ہے
شرافت کا منبع صداقت کا پیکر عطا کردیاجسکو خالق نے کوثر کہا جس کے دشمن کوقرآں نےابتر وہی انبیاء کا امام آرہا ہے
کبھی چاند آقا کے قدموں میں آۓ کبھی ڈوبے سورج کو الٹا پھراۓ کبھی لامکاں پروہ محبوب جاۓ کبھی گھر خدا کا سلام آرہا ہے
جدا یارسےیاررہتانہیں ہےکوئی بات مرضی سے کہتا نہیں ہے محمد کے ہونٹوں کے لینے کوبوسے خدا کا پیارا کلام آرہا ہے
نبی کے پیاروں کی تو شان دیکھو جو شاہی میں بھی کرگۓ ہیں فقیری کہ فاروق اعظم تو پیدل ہیں یاروسواری کےاوپر غلام آرہا ہے
کرم مجھ پہ ہے تیرا مختارمیرےتیرےدم سے چمکے ہیں اشعار میرے تیرا نام نامی ہے ناصرؔ کا ناصر تیرا نام ہی میرے کام آرہا ہے