کاش وہ خاک مجھ کو مل جاۓ سرمہء پاک مجھ کو مل جاۓ
میں اسے رکھ کر آنکھ کے تل میں آنکھ کے تل میں دیدۃ دل میں
جگمگاتا پھروں زمانے میں زندگی کے سیاہ خانے میں
جو نبیؐ کے قریب ہیں وہ لوگ اس قدر خوش نصیب ہیں وہ لوگ
اس کے قدموں کے ساتھ رہتے ہیں اس کی موجوں کے ساتھ بہتے ہیں
اس کے ابرو کے ہر اشارے پر تیرتے ہیں لہو کے دھارے پر
اس کی عزت پہ سر کٹاتے ہیں آخری وقت مسکراتے ہیں
ان کے قدموں میں دولتِ کونین ان کا ایک ایک سانس بدر و حنین
ہاں وہ دیکھو بلال کی حالت چور زخموں سے خون میں لت پت
گرم ریتی پر تلملاتا ہے تازیانوں کی چوٹ کھاتا ہے
موت کا خوف ہے نہ زیست کی فکر اس کے ہوںٹوں پہ لا الہٰ کا ذکر
دیکھنا جنگ احد کی جاری ہے وقت اسلامیوں پہ بھاری ہے
چارسو کافروں کا ریلا ہے ابنِ سکن زیادہ اکیلا ہے
اس نے دیکھا کہ چند پیکرِ شرر وار کرنے کو ہیں محمدؐ پر
دوڑ کر آ کے درمیانِ نبیؐ جان دے کر بچائی جانِ نبیؐ