ساری صدیوں پہ جو بھاری ہے وہ لمحہ ملتا کاش سرکارِ دوعالم کا زمانہ ملتا
آپ کو دیکھتا مکہ سے میں ہجرت کرتے آپ کا نقشِ قدم آپ کا رستہ ملتا
آپ کو دیکھتا طائف میں دعائیں دیتے یوں مرے صبرو تحمل کو سلیقہ ملتا
آپ کے سامنے رکھ دیتا میں سب کچھ لا کر نصرتِ دیں کے لۓ جب بھی اشارہ ملتا
اپنا گھربار لٹا دیتا تو اُس کے بدلے حبِّ سرکارِ مدینہ کا خزانہ ملتا
آپ کی طرح بٹھانا میں اسے کندھوں پر راہ میں آپ کا جب بھی کوئی نواسہ ملتا
آپ کے پیچھے کھڑے ہوکے نمازیں پڑھتا آپ کے قدموں کے پیچھے مجھے سجدہ ملتا
بھول جاتا میں کسی طاق میں آنکھیں رکھ کر آپ کو دیکھتے رہنے کا بہانہ ملتا
زندگی آپ کے قدموں میں بسر ہو جاتی جاں فدا کرنے کی خاطر مجھے غزوہ ملتا
حشر تک میری غلامی یونہی قائم رہتی میری ہر نسل کو فخری یہی ورثہ ملتا