کرم کی نظر تاجدار مدینہ کرم چاہتےہیں کرم کے بھکاری سلامت رہے آپ کا آستانہ رہے آپ کا فیض جاری و ساری
مرے تجربےکا ہے ایمان اس پر حقیقت میں شاہد ہےقرآن اس پر تمہیں جب کبھی میں نےدل سےپکارا قریب آ گیا اور بھی فضل باری
خبر لے کبھی رہبر راہِ ہستی ہےوجہ کشش آج پستی ہی پستی تضادات نےمار رکھا ہے ہم کو محبت کے دعوےعمل سےہیں عاری
تمہارا سہارا ملا مشکلوں میں تمہارا ہی دامن ملا عاصیوں کو خطا کررہے ہیں عطا رہی ہے نمایاں ہے شان کریمی تمہاری
ہیں خالدکی جھولی میں صدقےتمہارے بڑےٹھاٹھ سےہورہے ہیں گزارے دوعالم میں بس اس وارے نیارے جو ہے آپ کےآستاں کا بھکاری