کرم کی نظر تاجدارِ مدینہ کرم چاہتےہیں کرم کے بھکاری سلامت رہےآپ کا آستانہ رہےآپ کا فیض جاری و ساری
ہے ربط دوامی جسےتیرےغم سے ہےوہ آشنا منتہاۓ کرم سے وہ سینےمیں رکھتاہےجلوےحرم کے ترےعشق نےجس کی حالت سنواری
نظر مجھ کو بخشی توذوقِ نظر دو زیارت سےاپنی سرفراز کردو مرےدل کی جھولی کوجلووں سے بھردوکبھی توادھر سےبھی گزرےسواری
جہاں ساتھ دیتانہیں اپنا سایہ وہاں بےقرارکرم ان کا پایا لیا بڑھ کےآغوش میں رحمتوں نےبڑےرنگ پرہے مری شرمساری
یہ طوفان ہم کو ڈرائیں گےکیسے بھنورجال اپنا بچھائیں گے کیسے چلے ہیں ہم ان کے کرم کے سہارےنہیں ڈوب سکتی یہ کشتی ہماری
وہ سجدے اساسِ عمل مانتا ہوں وہ ساعت متاع عمل جانتا ہوں مرے واسطےحاصل زندگی ہے درِ مصطفیٰ پرجو ساعت گزاری
کسی نے بھی سمجھا نہیں غیرہم کو جہاں بھی گۓ سب نے آنکھیں بچھائیں محبت کا سرچشمہ جاوداں ہےخدا کی قسم صرف نسبت تمہاری