کبھی اس شخص کے عیبوں کا چرچا ہونہیں سکتا بھرم جس کا نبی رکھیں وہ رسوا ہو نہیں سکتا
کرم جن کاہے شیوہ اور عادت درگزرجن کی مجھے محروم رکھیں گےوہ ایسا ہونہیں سکتا
حسین و مہ جبین و نازنیں تویوں بہت سے ہیں مگر کوئی میری سرکار جیسا ہو نہیں سکتا
مدینے میں پہنچ کر کوئی سائل نامراد آۓ میری سرکار کو ہرگز گوارا ہو نہیں سکتا
غلام مصطفیٰ کی ٹھوکروں میں ہےشہنشاہی غلامی کےعوض شاہی کا سودا ہو نہیں سکتا
علیم ان کا کرم بڑھ کرجسےآغوش میں لےلے اٹھاۓ غیر کے احساں وہ منگتا ہو نہیں سکتا