کبھی اس شخص کے عیبوں کا چرچا ہو نہیں سکتا بھرم جس کا نبی رکھیں وہ رسوا ہو نہیں سکتا
وہی ہے صاحب ایماں جو یہ ایمان رکھتا ہے بغیر عشقِ نبی دل میں اجالا ہو نہیں سکتا
حسین و مہہ جبین و نازنین یوں تو بہت سے ہیں مگر کوئی مرے سرکار جیسا ہو نہیں سکتا
غلامِ مصطفیٰ کی ٹھوکروں میں ہے شہنشاہی غلامی کے عوض شاہی کا سودا ہو نہیں سکتا
نبی کے چاہنے والوں کے دامن سے ہوں وابستہ قسم ہے قبر میں میری اندھیرا ہو نہیں سکتا
مدینے میں پہنچ کر کوئی سائل نامراد آۓ میرے سرکار کو ہرگز گوارا ہو نہیں سکتا
شبِ معراج یہ حق نے کہا محبوب سے اپنے نہیں ہے جو تمہارا وہ ہمارا ہو نہیں سکتا
علیمؔ اُن کا کرم بڑھ کر جیسےآغوش میں لے لے اٹھاۓ غیر کے احساں وہ منگتا ہو نہیں سکتا