کب کہتا ہوں نایاب نگینہ مجھے دے دو منگتا ہوں مدینے کا مدینہ مجھے دے دو
خوشبو سے مہکتا رہے گلشن مرے دل کا آقا رخ انور کا پسینہ مجھے دے دو
کیا مانگوں شہا آپ سے کس طرح میں مانگوں اظہارِ تمنا کا قرینہ مجھے دے دو
جینا بھی مدینے کا مدینے کا ہے مرنا دےموت وہیں اوروہیں جینامجھےدےدو
بے شک نہ ملیں مجھ کو جہاں بھر کے خزانے اک اپنی محبت کا خزینہ مجھے دے دو
جس سینے میں آباد ہو آقا کا مدینہ صدقے میں مدینے کے وہ سینہ مجھے دےدو
اوروں سے غرض ہےنہ نیازیؔ مجھے ہوگی جو جاۓ مدینے وہ سفینہ مجھے دے دو