قافِلہ آج مدینے کو روانہ ہوگا عنقریب اپنا مدینے میں ٹھکانا ہوگا
لب پہ نغماتِ محمد کا ترانہ ہوگا جھومتے جھومتے دیوانہ روانہ ہوگا
کس قَدَر زائرو! وہ وقت سُہانا ہوگا رُوبرو جب درِ سلطانِ زمانہ ہوگا
درد و آلام کا جب لب پہ فَسانہ ہوگا ابرِ رَحمت کے برسنے کا بہانہ ہوگا
نیکیاں پلّے مدینے کے مسافِر کے کہاں ! آنسوؤں کا مِری جھولی میں خزانہ ہوگا
اِتنی بے تاب نہ ہو آنے دے طیبہ کی گلی رُوحِ مُضطَر تجھے کچھ وقت بڑھانا ہوگا
گنبدِ خَضرا کی جس وقت میں دیکھوں گا بہار مجھ گنہگار کی بخشش کا بہانہ ہوگا
جب سُوالات، نکیرین کریں گے مجھ سے لب پہ سرکار کی نعتوں کا ترانہ ہوگا
حشر میں جب ہمیں سرکار نظر آئیں گے کیسا منظر وہ حسین اور سُہانا ہوگا
تجھ کو گر رُتبۂ عالی کی طلب ہے بھائی! غور سے سن تجھے ہَستی کو مٹانا ہوگا
اُن کی دَہلیز پہ سر اپنا جُھکا دے بھائی! دیکھنا سب تِرے قدموں میں زمانہ ہوگا
بھائیو! چاہئے گر ربِّ محمد کی رِضا خود کو محبوب کی سنّت پہ چلانا ہوگا
میری سرکار کے قدموں میں ہی اِن شاءَ اللہ میرا فِرَدوس میں عطارؔ ٹھکانا ہوگا
اِس برس بھی نہ مدینے میں اگر آئی موت گھر کو روتے ہوئے عطارؔ روانہ ہوگا