جو شہرِ نبی میں جاۓ گا وہ واپس کیسے آۓ گا جب بچھڑےگا مرجاۓ گا اوہنوں شہر مدینہ بھلنا نئیں
دکھیوں کا غمخوار وہیں ہے عالم کا مختار وہیں ہے ہے اک بات قرینے میں اک درد رہے گا سینے میں ہے جس کی جان مدینے میں اوہنوں شہر مدینہ بھلنا نئیں
رومی حبشی مصری شامی ہوں چاہے موانا جامی کوئی خاکی ہے یا نوری ہے کب اس کو گوارہ دوری ہے ہر عاشق کی مجبوری ہے اوہنوں شہر مدینہ بھلنا نئیں
سب کی آنکھیں برس رہی ہیں سب کی نظریں ترس رہی ہیں جو آپ کا سگ کہلاتا ہےجو آپ کے ٹکڑے کھاتا ہے جو دیکھ کے طیبہ آتا ہے اوہنوں شہر مدینہ بھلنا نئیں
جنت پر کیوں جی للچاۓ شہر مدینہ بھول نہ پاۓ جو شہر نبی کی راتیں ہیں وہ قدرت کی سوغاتیں ہیں جسے یادوہاں کی باتیں ہیں اوہنوں شہر مدینہ بھلنا نئیں
کون اس شہر کی بات سناۓ خود قرآن قصیدہ گاۓ رحمت کے وہاں پر ریلے ہیں حسنین جہاں پر کھیلے ہیں جس نے وہ دیکھے میلے ہیں اوہنوں شہر مدینہ بھلنا نئیں
اللہ کا محبوب مدینہ آقا کا مطلوب مدینہ اک بار جو حاضری ہوتاہے وہ داغ عصیاں دھوتا ہے پھر دور تڑپتا روتا ہے اوہنوں شہر مدینہ بھلنا نئیں
جب اس شہر کی بات چلے گا ہجر کی کالی رات کٹے گا جس دل میں مدینہ رہتا ہے جس آنکھ سے دریا بہتا ہے دل میرا ناصرؔ کہتا ہے اوہنوں شہر مدینہ بھلنا نئیں