جو فردوسِ تصورہیں وہ منظر یاد آتے ہیں مدینے کے گلی کوچےبرابر آتے ہیں
جو لگتا ہے کوئی کنکر بدن ہر دین کی خاطر تو دل کو وادی طائف کے پتھریاد آتے ہیں
فضاؤں میں اگر کوئی پرندہ رقص کرتا ہے تو آنکھوں کو مدینے کے کبوتر یاد آتے ہیں
اخوت اورایثار و محبت جن کا شیوہ تھا وہ عالی ظرف اصحابِ پیمبر یاد آتے ہیں
زمانے کی گراں خوابی کا عالم دیکھ کراظہر نبی کی بیداری کے پیکر یاد آتے ہیں