جس میں آقا کی بات ہوتی ہے خوبصورت وہ رات ہوتی ہے
ہاں وہ سمجھو قبول محفل ہے جس میں شامل وہ ذات ہوتی ہے
نام نامی جو اُن کا لے کوئی رقص میں کائنات ہوتی ہے
ہم فقیروں کی جھولیوں میں تو اُن کےدر کی زکوٰۃ ہوتی ہے
ذکر خیرالوریٰ بھی ہو جس میں سب سے اچھی وہ بات ہوتی ہے
اُن کے چہرے سے دن نکلتا ہے اُن کی زلفوں سے رات ہوتی ہے
اُن کے لب سے نکلتی ہے جو بھی حرفِ آخر وہ بات ہوتی ہے
ہم فقیروں کی لاج اے ناصرؔ کملی والے کےہاتھ ہوتی ہے