جانے کیا کیا دان کیا ہے شہرِ مدینےوالے نے ہم پہ کرم ہر آن کیا ہے شہر مدینے والے نے
سیدنا حمزہ کا قاتل آگیا جب دروازے پر وحشی سے انسان کیا ہےشہرمدینےوالےنے
ایک خدا ہےاک ہےقرآں ایک ہی دےکردیں ہم کو کتنا بڑا احسان کیا ہے شہر مدینے والے نے
گمراہی کی دلدل میں تھے لت پت سارے لوگ مگر بخشش کا سامان کیا ہے شہر مدینے والے نے
ایک نظر فرمانےسےہی بات مری تو بن آئی پتھر سےمرجان کیا ہےشہرِ مدینےوالے نے
جن کی نہیں تھی کوئی عزت کوئی عظمت اُن کوبھی ذی عزت ذیشان کیا ہے شہر مدینے والے نے
شہر مدینے جانے والو تم کو لاکھ مبارک ہو تم کو خود مہمان کیا ہے شہر مدینے والے نے
جن کا کوئی نہیں ہے ناصرؔان کا میں ہوں اے ناصرؔ اسکا خود اعلان کیا ہے شہر مدینے والے نے