Jahan Paiwand e Zulmat Ban Gaye

جہاں پیوندِ ظلمت بن گۓ روزن مکانوں کے وہیں کھولے گۓ سارے دریچے آسماںوں کے



اک اندھی رات تھی جو ریت پر لہریں بناتی تھی اور ان میں جذب ہوجاتے تھے نغمے ساربانوں کے



سراۓ دہر میں مہمان تھےصدیوں کے سناٹے تمہارا نام لے کر کارواں اترے اذانوں کے




Get it on Google Play



تمہاری رہ گزر میں کوئی جتنی دور جاتا ہے اسی نسبت سے دل پر بھید کھلتے ہیں جہانوں کے



مخالف سمت جائیں تو سفینے ٹوٹ جاتے ہیں مدینے کی طرف رخ پھر رہے ہیں بادبانوں کے



کتابِ زندگی رکھتے ہیں تابِ زندگی کم ہے نۓ کردار ہیں ہم لوگ اگلی داستانوں کے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah