جہاں میں جس قدر شانِ رسالت کی دہائی ہے فلک پر اس سے بر تر جمال مصطفائی ہے
میں قرباں، آپ کی آمد ہوئی اس رات جس جا پر اسی جا پر فرشتوں نے پروں سے کی صفائی ہے
یہی وہ نور، ضو افشاں ہے اب سارے زمانے پر اسی اک نور سے عالم میں فیضِ روشنائی ہے
منور ہوگئی ہرشےانہی انوارکے صدقے نجوم و مہرو مہ نے بھی جلاانہی سے پائی ہے
خوشاجب وہ خرامِ ناز تھے عرشِ معلیٰ پر فرشتوں نے سلامی دی کہ اُن کی رونمائی ہے
عطا فاروقؔ مضطر کوبھی ہونعلین کا صدقہ کہ اس بے مایہ خاکِ پا نےنعت اُن کی بنائی ہے