جب وہ دل کے قریب ہوتے ہیں وہ بھی عالم عجیب ہوتےہیں
فیضیاب ان کے آستانے سے کیسےکیسےغریب ہوتے ہیں
جو حبیب خدا کے ہو جائیں وہ خدا کے حبیب ہوتے ہیں
جن کو ہوتی ہےان کی دید نصیب ان کےکیسےنصیب ہوتے ہیں
دور رہ کر بھی ان کے دیوانے ان سے کتنے قریب ہوتے ہیں
ان مریضوں کا پوچھناکیا ہے جن کے وہ خودطبیب ہوتے ہیں
خوش نصیبی ادب سکھاتی ہے بے ادب بد نصیب ہوتے ہیں
اے منور غریب اس در کے نام ہی کے غریب ہوتےہیں