Jab Tasawur Main Kabhi

جب تصور میں کبھی شہر مدینہ آیا دل کے آنگن میں بہاروں کا مہینہ آیا



مل گئی جس کو گدائی درِ اقدس کی اس کے ہاتھوں میں دوعالم کا خزینہ آیا



بحر موّج سے بس اسم محمد کے طفیل بچ کے گرداب سے، ساحل پہ سفینہ آیا




Get it on Google Play



جب کبھی اپنےگناہوں پہ ذرا غورکیا مجھ کو احساس ندامت سے پسینہ آیا



میری جانب بھی تصرف کی نظرہو جاۓ آس لے کر درِ اقدس پہ کمینہ آیا



آپ کے درس صداقت کی بدولت عارف اہل دنیا کو ہے جینے کا قرینہ آیا

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah