خیال میں بھی جب رسولِ ذی حَشَم کا نام پڑھ تو دست بستہ، سر بہ خَم درود پڑھ، سلام پڑھ
جو مدحتِ نیاز ہے، جو عشق کی نماز ہے مدام پڑھ، تمام پڑھ، بہ وقتِ صبح و شام پڑھ
یہ ربطِ لایزال ہے، یہ جان ہے، یہ آل ہے درود پڑھنے والے ! با کمال و با تمام پڑھ
ثنا ہی رخت و زاد ہے، نہاد ہے، مراد ہے یہی وظیفۂ دلِ نیاز گام گام پڑھ
کریم سُن رہے ہیں تیری نعت کو، سلام کو غُلام پڑھ، غُلام پڑھ، غُلام پڑھ، غُلام پڑھ
وہ نام ہی حیات ہے، وسیلۂ نجات ہے وہ نام ہی مدام لکھ، وہ نام ہی مدام پڑھ