جب حسن تھا ان کا جلوہ نما انوار کا عالم کیا ہوگا ہر کوئی فدا ہے بن دیکھے دیدار کا عالم کیا ہوگا
جس وقت تھے خدمت میں ان کی ابوبکر و عمر عثمان و علی اس وقت رسول اکرم کے دربار کا عالم کیا ہوگا
چاہیں تو اشاروں سے اپنے کایا ہی پلٹ دیں دنیا کی یہ شان ہے خدمت گاروں کی سردار کا عالم کیا ہوگا
معراج کی حق سے وہ عرش معلیٰ پر پہنچے رفتار کا عالم کیا ہوگا گفتار کا عالم کیا ہوگا
اللہ غنی، سبحان اللہ کیا خوب ہے روضے کا نقشہ محراب حرم کا، جالی کا، مینار کا عالم کیا ہوگا
کہتے ہیں عرب کے ذروں پر انوار کی بارش ہوتی ہے اے نجمؔ نہ جانے طیبہ کے گلزار کا عالم کیا ہوگا