اذنِ معراج مل گیا ہے اسے
وقت رک رک کے دیکھتا ہے اسے
خیمہ زن ہو دل و دماغ میں جو
آدمی صرف سوچتا ہے اسے
روشنائی قلم سے پھوٹ پڑی
دل کی تختی پہ جب لکھا ہے اسے
قبل از کائنات خالق نے
نور ہی نور کر دیا ہے اسے
پورے اک عالمِ وفور کے ساتھ
میں نے صلی علیٰ کہا ہے اسے