اسم محمد لب پہ آیا ، نعت ہوئی آقا نے یوں بھاگ جگایا ، نعت ہوئی
سانس معطر ہوگیاجب بھی پڑھا درود یاد نے ان کی خوب رلایا ، نعت ہوئی
خوش بختی ہے،حب۔ رسول اکرم کا قریہء دل میں دیپ جلایا، نعت ہوئی
جھومتے جھومتے قدموں میں اشجار آئے کنکریوں سے کلمہ پڑھایا ، نعت ہوئی
چاند کو ایک اشارے سے دو ٹکڑے کیا ڈوبتے سورج کو لوٹایا ، نعت ہوئی
دل کی حسرت جونہی پلکوں پر آئی خیر طلب سے بڑھ کر پایا ، نعت ہوئی
اللہ کے محبوب کریم سے بخشش کے شہر کرم سے گوہر لایا ، نعت ہوئی
جاں سے بڑھکر قیمتی ہے جو پاس مرے نسبت۔ حضرت کا سرمایہ ، نعت ہوئی
طیبہ میں آئے تو طلع البدر کا گیت بچیوں نے جب مل کر گایا، نعت ہوئی
بخت رسا حسان کا دیکھو ، آقا نے منبر پر خود آپ بٹھایا ، نعت ہوئی
چادر رحمت بوصیری کو دے کے کہا خوب قصیدہ دل کو بھایا، نعت ہوئی
صل اللہ علیہ و سلم پڑھ کر خوب بھیج کےسمجھو نور ہدایا، نعت ہوئی
سدرہ نہیں، بس اوادنی' کی بات کرو عرش۔ بریں پہ جب بلوایا ، نعت ہوئی
دے کے تائب ایک سلیقہ کہنے کا جذب وکیف و شوق بڑھایا، نعت ہوئی