عشق میں تیرے کبھی کاش پگھل کر دیکھو تیری سیرت تیرے کردار میں ڈھل کر دیکھو
عین ممکن ہے کہ سرکار ﷺ چلے آئیں ابھی کچھ تڑپنی کی ادا کو بدل کر دیکھو
یہی سنتے ہیں کہ ذروں میں چھپے ہیں خورشید اپنی آنکھوں سے وہاں خود کبھی چل کر دیکھو
سر میں سودا ہے یہی دیکھوں مدینے کی بہار دور ہو جاۓ آزار زیست کا چل کر دیکھو
سر سے پاؤں تک میں بوں آنکھ شہا دید کے وقت اس طرح باغ مدینہ میں یوں چل کر دیکھو
روتے بلکتے میں گروں قدموں پہ تیرے قدموں میں ذرا بھی مچل کر دیکھو
وجہ تخلیق دو عالم کے اجاگر جلوے کبھی خوابوں کے دریچوں سے نکل کر دیکھو