اِدھر چوم لوں گا اُدھر چوم لوں گا درِ مصطفیٰ جھوم کر چوم لوں گا
ہے چامان تسکین جاں اُن کا سایہ مدینے کے دیوار و درچوم لوں گا
جو سجدہ گہہ قدسیان فلک ہے محمدﷺ کاوہ سنگِ درچوم لوں گا
ہیں جس میں بسےسبزگنبد کے جلوے عقیدت کی میں وہ نظر چوم لوں گا
نسیم شفاعت کے آئیں گے جھونکے مدینے کے برگ وشجرچوم لوں گا
سناۓ گا جب تو نویدِ حضوری قدم تیرے اےنامہ برچوم لوں گا
مجھے لاکھ روکے کوئی چومنے سے درمصطفیٰ میں مگر چوم لوں گا
جو اک بار روکا مجھے چومنے سے تومیں بڑھ کے بارِ دگر چوم لوں گا