حضورؐ آپ کی مدحت کروں رقم کیسے حضورؐ آپ کے اوصاف کس طرح لکھوں
کسے مجال کسے تاب کس میں ہمت ہے کہ روشنی کے سمندر کو لفظ میں ڈھالے
ہواۓ نور کو پوشاک حرف پہناۓ تجلیات کو پابند نطق و صوت کرے
ہزار لفظ و معانی ہتن کریں لیکن کلید حرف سے کھلتا نہیں در توصیف
بشر ہیں آپؐ بشر سے مگر سوا بھی تو ہیں فقط نبی نہیں محبوبؐ کبریا بھی تو ہیں
حضورؐ نعت کا حق مجھ سے کیا ادا ہوگا کہاں مقام رسالت، کہاں مرا کردار
نہ میرے ہاتھ میں ہے شمعِ سیرتِ اقدس نہ میں ہوں آپؐ کی تہذیب کا علمبردار
زباں سے دعویٰ تو ہے آپؐ کی محبت کا مگر گلے میں ہے طوق غلامی اغیار
میں تیرگی کے حساروں میں کس طرح نکلوں جنوں بھی مردہ ہے میرا خرد بھی ہے بیکار