ہنر کے چاند ہسِ آفتاب روشن ہیں یہ تیرے نام کی نسبت کے خواب روشن ہیں
بتارہے ہیں مہ و مہر و کہکشاں و نجوم کہ نقشِ ہاۓرسالت مآب روشن ہیں
حرا کے غار سے پھوٹی جو روشنی کی کرن اسی کرن سے کئی آفتاب روشن ہیں
یہ کس کی چشمِ کرم کی ہے وسعتیں جس میں محبتوں کے ہزار انتساب روشن ہیں
وہ ایک نور کہ جس کی تجلیوں سے شکیلؔ اصولِ دین، شریعت، کتاب روشن ہیں