ہمیں بھی اپنےجلوؤں کا عطا دیدار کر دینا لحد میری مدینے میں میرے سرکار کر دینا
زباں خاموش ہے اس واسطے آقا میں عاصی ہوں مگر صدقے میں زھرا کے کرم اک بارکر دینا
کہاں تک جھڑکیاں کھائیں زمانے کی شہہ بطحا ٹھکانہ ہم غریبوں کا سر دربار کر دینا
ہمیں معلوم ہے ہم منہ دکھانے کے نہیں قابل طفیلِ پنجتن بیڑا ہمارا پار کر دینا
یہی خواہش یہی حسرت یہی ارمان ہے دل میں کرم عشرت پہ اپنا سیدِ ابرار کر دینا