ہم مدینے سے اللہ کیوں آگۓ قلب حیراں کی تسکیں وہیں رہ گئی دل وہیں رہ گیا جاں وہیں رہ گئی خم اسی درپہ اپنی جبیں رہ گئی
یاد آتے ہیں ہم کو وہ شام وسحر وہ سکونِ دل جان و روح ونظر یہ انہیں کا کرم ہے انہیں کی عطا ایک کیفیتِ دل نشیں رہ گئی
اللہ اللہ وہاں کا درود وسلام اللہ اللہ وہاں کا سجود وقیام اللہ اللہ وہاں کا کیفِ دوام وہ صلوٰۃِ سُکوں آفریں رہ گئی
جس جگہ سجدہ ریزی کی لذت ملی جس جگہ ہرقدم ان کی رحمت ملی جس جگہ نور رہتا ہے شام وسحر وہ فلک رہ گیا وہ زمیں رہ گئی
پڑھ کے نَصٗرٌمِنَ اللہِ وَفَتٗحٌ قَرِیب ہم رواں جب ہوۓ سوۓ کوۓ حبیب برکتیں رحمتیں ساتھ چلنے لگیں بےبسی زندگی کی یہیں رہ گئی
زندگانی وہیں کاش! ہوتی بسر کاش! بہزادؔ آتے نہ ہم لوٹ کر اور پوری ہوئی ہر تمنّا مگر یہ تمناۓ قلب حزیں رہ گئی